aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حکیم اجمل خان صاحب کا خاندان وہی مشہور خاندان ہے جو تاریخ طب میں خاندان شریفی کے نام سے منسوب ہے اور جس کے جد امجد حکیم فاضل خان صاحب تھے۔ حکیم صاحب ایک بے باک سیاست دان ، ہمدردِ قوم ، محقِّق ، مُصنِّف ، مربی، منتظم ، حاذِق ، معالج اور نامور طبیب تھے۔ آپ کی علمی صلاحیتوں اور فنی لیاقتوں کے اعتراف میں حکومتِ ہند نے 1908ء میں "حاذِق الملک" کے خطاب سے نوازا۔ طِبِّی خدمات کے اعتبار سے حکیم اجمل خان کو یونانی طِب کی نشاۃِ ثانیہ کا علم بردار سمجھا جاتا ہے۔حکیم اجمل خان صاحب کو شاعری سے بھی شغف تھا اور شیدا تخلص فرماتے تھے۔ زیر نظر کتاب محمد اجمل خان کے فارسی اور اردو کلام کا مجموعہ ہے۔ بلاشبہ حکیم صاحب نے اردو اور فارسی دونوں زبانوں میں شاعری کی۔ لیکن ان کو مذکورہ بالا مصروفیات نے بہت زیادہ شاعری کرنے اجازت نہیں دی۔
शैदा, हकीम मोहम्मद अजमल खाँ (1868-1927) देहली के मशहूर कहीम जिन्हें ‘मसीहुल्मुल्क’ कहा जाता था। आज़ादी की लड़ाई के बड़े नेताओं में शुमार होते थे। नवाब रामपुर के ख़ास तबीब थे और वही संदिग्ध हालात में मौत हुई। कहा जाता है कि उन्हें जह्र दिया गया था।
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free