aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حجاب امتیازعلی کی متعدد تصانیف مقبول خواص و عوام ہو چکی ہیں۔ موصوفہ تہذیب نسواں کی مدیر تھی جس میں ان کے ابتدائی دور کے افسانے شائع ہوتے تھے۔ ان کی تقریباً پندرہ کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں ناول، افسانے اور شعری مجموعات شامل ہیں۔ زیر نظر مجموعہ کا پہلا افسانہ " میری ناتمام محبت" ان کے ابتدائی دور کی شاہکار ہے۔ اس میں زندگی کی حرارت اور زبان و بیان کی خوبیاں جلوہ گر ہیں۔ دوسرا افسانہ " صنوبر کے سائے" میں ایک صد سالہ ملاح اپنے عشق کی داستان سناتا ہے۔اس کی داستان عشق و رنج سے معمور ہے۔غرضیکہ اس مجموعے میں ان کے جتنے بھی افسانے شامل کیے گئے ہیں ، مجموعی طور پر ان کے پلاٹ چست، مربوط اور مضبوط ہیں اور برجستگی کا ہر لمحہ خیال رکھا گیا ہے۔ ان افسانوں میں حسن و عشق کی باتوں کے باوجود سماجی حالات اور اخلاقی اقدار سے بغاوت نہیں ہے کیونکہ ان میں اعتدال کا پورا خیال رکھا گیا ہے ۔ کرداروں پر جذبات و احساسات کی گرفت مضبوط ہے۔ کتاب کے ٹائیٹل پیج سے نظر ہٹنے کا نام نہیں لیتی۔ قدرتی حسن کو اس میں سمو دیا گیا ہے۔
اردو کی نامور افسانہ نگار حجاب امتیاز علی 4 نومبر 1908ء کوحیدرآباد دکن میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد سید محمد اسماعیل نظام دکن کے فرسٹ سیکریٹری تھے اور والدہ عباسی بیگم اپنے دور کی نامور اہل قلم خاتون تھیں۔ حجاب امتیاز علی نے عربی، اردو اور موسیقی کی تعلیم حاصل کی اور مختلف ادبی رسالوں میں افسانہ نگاری کا آغاز کیا۔ابتدا میں وہ حجاب اسماعیل کے نام سے لکھا کرتی تھیں اور ان کی تحریریں زیادہ تر تہذیب نسواں میں شائع ہوتی تھیں جس کے مدیر امتیاز علی تاج تھے۔ 1929ء میں امتیاز علی تاج نے اپنا مشہور ڈرامہ انار کلی ان کے نام سے معنون کیا اور 1934ء میں یہ دونوں ادبی شخصیات سجاد حیدر یلدرم کی معرفت رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ شادی کے بعد حجاب مستقلاً لاہور کی شہری بن گئیں اور حجاب اسماعیل سے حجاب امتیاز بن گئیں۔ حجاب امتیاز علی نے بے شمار افسانوی مجموعے اور ناولٹ یادگار چھوڑے جن میں میری نا تمام محبت اور دوسرے رومانی افسانے، لاش اور ہیبت ناک افسانے، خلوت کی انجمن، نغمات موت، ظالم محبت، وہ بہاریں یہ خزائیں، کالی حویلی اور تحفے کے نام شامل تھے۔ انہوں نے تہذیب نسواں کی ادارت بھی کی اور ایک فلائنگ کلب کی رکنیت اختیار کرکے برصغیر پاک و ہند کی اولین ہوا باز خاتون ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ 19 مارچ 1999ء کو حجاب امتیاز علی لاہور میں وفات پاگئیں۔ وہ لاہور میں مومن پورہ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free