Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آئینوں میں عکس نہ ہوں تو حیرت رہتی ہے

امجد اسلام امجد

آئینوں میں عکس نہ ہوں تو حیرت رہتی ہے

امجد اسلام امجد

آئینوں میں عکس نہ ہوں تو حیرت رہتی ہے

جیسے خالی آنکھوں میں بھی وحشت رہتی ہے

ہر دم دنیا کے ہنگامے گھیرے رکھتے تھے

جب سے تیرے دھیان لگے ہیں فرصت رہتی ہے

کرنی ہے تو کھل کے کرو انکار وفا کی بات

بات ادھوری رہ جائے تو حسرت رہتی ہے

شہر سخن میں ایسا کچھ کر عزت بن جائے

سب کچھ مٹی ہو جاتا ہے عزت رہتی ہے

بنتے بنتے ڈھ جاتی ہے دل کی ہر تعمیر

خواہش کے بہروپ میں شاید قسمت رہتی ہے

سائے لرزتے رہتے ہیں شہروں کی گلیوں میں

رہتے تھے انسان جہاں اب دہشت رہتی ہے

موسم کوئی خوشبو لے کر آتے جاتے ہیں

کیا کیا ہم کو رات گئے تک وحشت رہتی ہے

دھیان میں میلہ سا لگتا ہے بیتی یادوں کا

اکثر اس کے غم سے دل کی صحبت رہتی ہے

پھولوں کی تختی پر جیسے رنگوں کی تحریر

لوح سخن پر ایسے امجدؔ شہرت رہتی ہے

RECITATIONS

نعمان شوق

نعمان شوق,

00:00/00:00
نعمان شوق

آئینوں میں عکس نہ ہوں تو حیرت رہتی ہے نعمان شوق

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے