آج کی رات بھی گزری ہے مری کل کی طرح
آج کی رات بھی گزری ہے مری کل کی طرح
ہاتھ آئے نہ ستارے ترے آنچل کی طرح
حادثہ کوئی تو گزرا ہے یقیناً یارو
ایک سناٹا ہے مجھ میں کسی مقتل کی طرح
پھر نہ نکلا کوئی گھر سے کہ ہوا پھرتی تھی
سنگ ہاتھوں میں اٹھائے کسی پاگل کی طرح
تو کہ دریا ہے مگر میری طرح پیاسا ہے
میں تیرے پاس چلا آؤں گا بادل کی طرح
رات جلتی ہوئی اک ایسی چتا ہے جس پر
تیری یادیں ہیں سلگتے ہوئے صندل کی طرح
میں ہوں اک خواب مگر جاگتی آنکھوں کا امیرؔ
آج بھی لوگ گنوا دیں نہ مجھے کل کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.