اب بتاؤ جائے گی زندگی کہاں یارو
اب بتاؤ جائے گی زندگی کہاں یارو
پھر ہیں برق کی نظریں سوئے آشیاں یارو
اب نہ کوئی منزل ہے اور نہ رہ گزر کوئی
جانے قافلہ بھٹکے اب کہاں کہاں یارو
پھول ہیں کہ لاشیں ہیں باغ ہے کہ مقتل ہے
شاخ شاخ ہوتا ہے دار کا گماں یارو
موت سے گزر کر یہ کیسی زندگی پائی
فکر پا بہ جولاں ہے گنگ ہے زباں یارو
تربتوں کی شمعیں ہیں اور گہری خاموشی
جا رہے تھے کس جانب آ گئے کہاں یارو
راہزن کے بارے میں اور کیا کہوں کھل کر
میر کارواں یارو میر کارواں یارو
صرف زندہ رہنے کو زندگی نہیں کہتے
کچھ غم محبت ہو کچھ غم جہاں یارو
وقت کا تقاضا تو اور بھی ہے کچھ لیکن
کچھ نہیں تو ہو جاؤ میرے ہم زباں یارو
ایک میں ہوں جس کو تم مانتے نہیں شاعرؔ
اور ایک میں ہی ہوں تم میں نکتہ داں یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.