چاہت مری مٹی میں عجب چھوڑ گیا ہے
چاہت مری مٹی میں عجب چھوڑ گیا ہے
دل جل کے بھی خاشاک طلب چھوڑ گیا ہے
جب چھوڑ گیا تھا تو کہاں چھوڑ گیا تھا
لوٹا ہے تو لگتا ہے کہ اب چھوڑ گیا ہے
میں تیرا پجاری تھا مگر اے مرے خورشید
تو ڈھل کے مرے شہر میں شب چھوڑ گیا ہے
پہنچا ہے مسیحائی کو اس رہ سے گزر کر
اس رہ کو مگر جان بہ لب چھوڑ گیا ہے
ہم لذت آشوب کے رسیا ترے غم دار
تو سینے میں جینے کا سبب چھوڑ گیا ہے
غم اس کی جدائی کا تجھے مار نہ ڈالے
اب تو بھی اسے چھوڑ وہ جب چھوڑ گیا ہے
دانستہ یہیں چھوڑ گیا ہے وہ مرا دل
جو اس کا تھا اسباب وہ سب چھوڑ گیا ہے
کچھ دن سے مرے دل میں عبادت کی طلب ہے
کچھ دن سے مجھے لگتا ہے رب چھوڑ گیا ہے
اک پھل کے روادار نہ تھے خلد بریں میں
دل تیری بہشتوں کی طلب چھوڑ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.