ڈھلا نہ سنگ کے پیکر میں یار کس کا تھا
ڈھلا نہ سنگ کے پیکر میں یار کس کا تھا
وہ ایک عکس چٹانوں کے پار کس کا تھا
زمیں پڑی رہی بے ساز و برگ کس کی تھی
کہیں برس گیا ابر بہار کس کا تھا
ہوائیں لے اڑیں نقش کمال کا نیرنگ
نہ جانے خاک پہ وہ شاہکار کس کا تھا
کہیں پتہ نہ لگا پھر وجود کا میرے
اٹھا کے لے گئی دنیا شکار کس کا تھا
نفس چراغ سیہ پانیوں میں تھا خاموش
خبر نہیں کہ اسے انتظار کس کا تھا
جو آرزو تھی بنی ایک بوجھ آخر زیبؔ
ہمیں اٹھائے پھرے دل پہ بار کس کا تھا
- کتاب : zard zarkhez (Pg. 116)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.