وہ جیت رہا ہے نہ مجھے ہار رہا ہے
وہ جیت رہا ہے نہ مجھے ہار رہا ہے
اس طرح وہ قسطوں میں مجھے مار رہا ہے
ہے چہرے بدلنے میں اسے خوب مہارت
شاید وہ گئے وقت میں فنکار رہا ہے
ہر بار پلٹ جاتی ہے جیتی ہوئی بازی
لگتا ہے صفوں میں کوئی غدار رہا ہے
ساحل پہ پہنچتے ہی جسے پھینک رہے ہو
یہ شخص بھنور میں تری پتوار رہا ہے
اک کھیل ہے کرسی کا مرے دیس میں جاری
اک پتلی تماشا یہاں ہر بار رہا ہے
تلچھٹ بھی میسر نہیں اب جام کی جس کو
سنتے ہیں بلا کا کبھی مے خوار رہا ہے
سو بار دل زار کو وہ روند کے گزرا
دل ہے کہ اسی کا ہی لگاتار رہا ہے
امید تھی جس شخص پہ تعمیر کرے گا
ارشدؔ وہی کرتا مجھے مسمار رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.