Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک ہی خط میں ہے کیا حال جو مذکور نہیں

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

ایک ہی خط میں ہے کیا حال جو مذکور نہیں

مرزا محمد ہادی عزیز لکھنوی

ایک ہی خط میں ہے کیا حال جو مذکور نہیں

دل تو دل عشق میں سادہ ورق طور نہیں

ایک ہم ہیں کہ کسی بات کا مقدور نہیں

ایک وہ ہیں کہ کسی رنگ میں مجبور نہیں

امتحاں گاہ محبت نہیں گل زار خلیل

کون ایسا ہے جو زخموں سے یہاں چور نہیں

نزع کا وقت ہے بیٹھا ہے سرہانے کوئی

وقت اب وہ ہے کہ مرنا ہمیں منظور نہیں

قابل غور ہے اے جلوہ پرستان ازل

یہ کہانی ہے مری واقعۂ طور نہیں

مصر کا چاند ہو آغوش میں زنداں کے طلوع

فطرت حسن بدل جائے تو کچھ دور نہیں

سر جھکائے در دولت سے پلٹنے والے

بے نیازی کی ادائیں ہیں وہ مغرور نہیں

جبہ سائی بھی گوارا نہیں کرتا کوئی

اٹھ کے جانا در دولت سے بھی دستور نہیں

عشق میں سرحد منزل سے کچھ آگے ہوں گے

اس کا رونا ہے کوئی سعی بھی مشکور نہیں

دل میں پیوست ہوئی تھی جو مرے روز ازل

ہے وہی شوخ نظر صاعقۂ طور نہیں

دل کو بھی دی گئی ہے خدمت درد ابدی

صرف آنکھیں ہی مری رونے پہ معمور نہیں

سر مژگاں مرے آنسو کا ستارہ چمکا

دار پر اب اثر جذبۂ منصور نہیں

صاد سرخی سے کیا کس نے سر فرد جمال

اپنے عالم میں ترے دیدۂ مخمور نہیں

زندگی ختم ہوئی جب تو اک آواز سنی

آ گیا میں ترے نزدیک بس اب دور نہیں

روح کہتی ہوئی نکلی ہے دم نزع عزیزؔ

ان سے اس بزم میں ملنا ہمیں منظور نہیں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے