گئے منظروں سے یہ کیا اڑا ہے نگاہ میں
گئے منظروں سے یہ کیا اڑا ہے نگاہ میں
کوئی عکس ہے کہ غبار سا ہے نگاہ میں
ہمہ وقت اپنی شبیہ کے ہوں میں روبرو
کوئی اشک ہے کہ یہ آئینہ ہے نگاہ میں
کوئی شہر خواب گزر رہا ہے خیال سے
کوئی دشت شام سلگ رہا ہے نگاہ میں
کف درد سے غم کائنات کی گرد سے
وہی مٹ رہا ہے جو نقش سا ہے نگاہ میں
کوئی تیرگی ہے فرات جاں میں رواں دواں
مگر اک چراغ سا تیرتا ہے نگاہ میں
گئے موسموں کی وہ سبز رنگ حکایتیں
کوئی آب سرخ سے لکھ گیا ہے نگاہ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.