گردش ارض و سماوات نے جینے نہ دیا
گردش ارض و سماوات نے جینے نہ دیا
کٹ گیا دن تو ہمیں رات نے جینے نہ دیا
کچھ محبت کو نہ تھا چین سے رکھنا منظور
اور کچھ ان کی عنایات نے جینے نہ دیا
حادثہ ہے کہ ترے سر پہ نہ الزام آیا
واقعہ ہے کہ تری ذات نے جینے نہ دیا
کیفؔ کے بھولنے والے کو خبر ہو کہ اسے
صدمہ ترک ملاقات نے جینے نہ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.