گھر سے نکلا تو ملاقات ہوئی پانی سے
گھر سے نکلا تو ملاقات ہوئی پانی سے
کہاں ملتی ہے خوشی اتنی فراوانی سے
خوش لباسی ہے بڑی چیز مگر کیا کیجئے
کام اس پل ہے ترے جسم کی عریانی سے
سامنے اور ہی دیوار و شجر پاتا ہوں
جاگ اٹھتا ہوں اگر خواب جہاں بانی سے
عمر کا کوہ گراں اور شب و روز مرے
یہ وہ پتھر ہے جو کٹتا نہیں آسانی سے
شام تھی اور شفق پھوٹ رہی تھی ثروتؔ
ایک رقاصہ کی جلتی ہوئی پیشانی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.