گزشتہ شب جو ہستی بر فراز دار تھی میں تھا
گزشتہ شب جو ہستی بر فراز دار تھی میں تھا
پھر اگلے دن جو سرخی شوکت اخبار تھی میں تھا
وہاں کچھ لوگ تھے الزام تھے باقی اندھیرا ہے
بس اتنا یاد ہے جلاد تھا تلوار تھی میں تھا
جہاں تصویر بنوانے کی خاطر لوگ آتے تھے
وہاں پس منظر تصویر جو دیوار تھی میں تھا
میں اپنا سر نہ کرتا پیش اجرت میں تو کیا کرتا
تمہاری بات تھی وہ بھی سر بازار تھی میں تھا
یہ ویراں سرخ سیارے انہیں دیکھوں تو لگتا ہے
تری دنیا میں جو چہکار تھی مہکار تھی میں تھا
خفا مت ہو مرے بدلے وہاں گلدان رکھ دینا
ترے کمرے کی چیزوں میں جو شے بے کار تھی میں تھا
تمہارے خط جو میں نے خود کو ڈالے تھے نہیں پہنچے
تو انجانے میں جس کے پیار سے دو چار تھی میں تھا
مرے کھلیان تھے دہقان تھے تقدیر تھی تو تھا
ترا زندان تھا زنجیر تھی جھنکار تھی میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.