Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہے آج اندھیرا ہر جانب اور نور کی باتیں کرتے ہیں

عبید الرحمان

ہے آج اندھیرا ہر جانب اور نور کی باتیں کرتے ہیں

عبید الرحمان

ہے آج اندھیرا ہر جانب اور نور کی باتیں کرتے ہیں

نزدیک کی باتوں سے خائف ہم دور کی باتیں کرتے ہیں

تعمیر و ترقی والے ہیں کہیے بھی تو ان کو کیا کہیے

جو شیش محل میں بیٹھے ہوئے مزدور کی باتیں کرتے ہیں

یہ لوگ وہی ہیں جو کل تک تنظیم چمن کے دشمن تھے

اب آج ہمارے منہ پر یہ دستور کی باتیں کرتے ہیں

اک بھائی کو دوجے بھائی سے لڑنے کا جو دیتے ہیں پیغام

وہ لوگ نہ جانے پھر کیسے جمہور کی باتیں کرتے ہیں

اک خواب کی وادی ہے جس میں رہتے ہیں ہمیشہ کھوئے ہوئے

دھرتی پہ نہیں ہیں جن کے قدم وہ طور کی باتیں کرتے ہیں

ہم کو یہ گلہ محبوب انہیں افسانۂ بزم عیش و طرب

شکوہ یہ انہیں ہم ان سے دل رنجور کی باتیں کرتے ہیں

کیا خوب ادا ہے ان کی عبیدؔ انداز کرم ہے کتنا حسیں

مجبور کے حق سے ناواقف مجبور کی باتیں کرتے ہیں

مأخذ :
  • کتاب : Aawaz Ke Saye (Poetry) (Pg. 33)
  • Author : Obaidur Rahman
  • مطبع : Sehla Obaid (2001)
  • اشاعت : 2001

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے