ہم تجھے ڈھونڈنے نکلیں تو زمانے لگ جائیں
ہم تجھے ڈھونڈنے نکلیں تو زمانے لگ جائیں
یہ نہ ہو پھر سے وہی روگ پرانے لگ جائیں
جنبش دست تو قابو میں مرے ہے لیکن
کیا کریں یار جو نظروں سے پلانے لگ جائیں
میں کماں کھینچ کے بیٹھا ہوں نہ جانے کب سے
آنکھ سے آنکھ ملے اور نشانے لگ جائیں
ہم سے ناراضگی تیری نہیں دیکھی جاتی
تو خفا ہو کے جو بیٹھے تو منانے لگ جائیں
ناصحا پوچھتے پھرتے ہیں سبب الجھن کا
عشق گر خود یہ کریں ہوش ٹھکانے لگ جائیں
موسم گرما کی آمد مرے صحراؤں میں کیفؔ
عین ممکن ہے درختوں پہ خزانے لگ جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.