کچھ روز دل و ذہن پہ طاری تو رہے گی
کچھ روز دل و ذہن پہ طاری تو رہے گی
دیکھی ہیں وہ آنکھیں سو خماری تو رہے گی
زندہ نہ رہوں گا میں ترے بعد یہ طے ہے
سانسوں کی مشقت ولے جاری تو رہے گی
چل پاؤ اگر اس کو اٹھا کر تو اٹھاؤ
گٹھری ہے میاں عشق کی بھاری تو رہے گی
اس کا بڑا احساں ہے تخیل پہ ہمارے
کتنے بھی کہیں شعر ادھاری تو رہے گی
یارانہ مگر پہلے سا ممکن نہیں ہوگا
کہنے کے لیے آپ سے یاری تو رہے گی
نام اور کہیں بھاسکرؔ آئے کہ نہ آئے
پر اس کے دوانوں میں شماری تو رہے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.