Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہیں پر صبح رکھتا ہوں کہیں پر شام رکھتا ہوں

ابرار احمد

کہیں پر صبح رکھتا ہوں کہیں پر شام رکھتا ہوں

ابرار احمد

کہیں پر صبح رکھتا ہوں کہیں پر شام رکھتا ہوں

پھر اس بے ربط سے خاکے میں خود سے کام رکھتا ہوں

سلیقے سے میں اس کی گفتگو کا لطف لیتا ہوں

اور اس کے رو بہ رو دل میں خیال خام رکھتا ہوں

بہ ظاہر مدح سے اس کی کبھی تھکتا نہیں لیکن

درون خانۂ دل خواہش دشنام رکھتا ہوں

خوش آئی ہے ابھی تو قید خواہش اس خرابے میں

ابھی خود کو رہین گردش ایام رکھتا ہوں

سفر کی صبح میں رنج سفر کی دھول اڑتی ہے

حد آغاز میں اندیشۂ انجام رکھتا ہوں

فراق و وصل سے ہٹ کر کوئی رشتہ ہمارا ہے

کہ اس کو چھوڑ پاتا ہوں نہ اس کو تھام رکھتا ہوں

دلیل خواب مستی ہے تری آمادگی امشب

مگر اس شب میں تجھ سے اور کوئی کام رکھتا ہوں

تجاوز سے بھلا کب تک گزر اوقات ممکن تھی

سو اپنے خون تک شور دل بد نام رکھتا ہوں

مأخذ :
  • کتاب : Gaflat ke Barabar (Pg. 129)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے