خیال و خواب میں آئے ہوئے سے لگتے ہیں
خیال و خواب میں آئے ہوئے سے لگتے ہیں
ہمیں یہ دن بھی بتائے ہوئے سے لگتے ہیں
ترے حضور کھڑے ہیں جو سر جھکائے ہوئے
زمیں کا بوجھ اٹھائے ہوئے سے لگتے ہیں
دیے ہوں پھول ہوں بادل ہوں یا پرندے ہوں
یہ سب ہوا کے ستائے ہوئے سے لگتے ہیں
ہمارے دل کی طرح شہر کے یہ رستے بھی
ہزار بھید چھپائے ہوئے سے لگتے ہیں
ہر ایک راہ نورد و شکستہ پا کے لئے
یہ پیڑ ہاتھ بڑھائے ہوئے سے لگتے ہیں
ہر آن رونما ہوتے یہ واقعے غائرؔ
ہمارا دھیان بٹائے ہوئے سے لگتے ہیں
- کتاب : اک شام تمہارے حصے کی (Pg. 48)
- Author : کاشف حسین غائر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.