کس جا نہ بے قراری سے میں خستہ تن گیا
کس جا نہ بے قراری سے میں خستہ تن گیا
پر دیکھنے کا اس کے کہیں ڈھب نہ بن گیا
کس کس طرح کی کی خفگی دل نے مجھ سے آہ
روٹھا کسی کا یار کسی سے جو من گیا
یارو جہاں میں اب کہیں دیکھی وفا کی چال
جانے دو یہ نہ ذکر کرو وہ چلن گیا
سوسن زباں نکالے جو نکلی تو زیر خاک
کیا جانیے کہ کون یہ تشنہ دہن گیا
اے عشق سچ تو یہ ہے کہ شیریں نے کچھ نہ کی
حسرت کا کوہ دل پہ لیے کوہ کن گیا
بس ناصحا یہ تیر ملامت کہاں تلک
باتوں سے تیری آہ کلیجا تو چھن گیا
کل اس صنم کے کوچے سے نکلا جو شیخ وقت
کہتے تھے سب ادھر سے عجب برہمن گیا
پیدا یہ ہجر یار میں وحشت ہوئی کہ آہ
اس دل کا وصل میں بھی نہ دیوانہ پن گیا
حیراں ہے تجھ کو دیکھ کے جرأتؔ مری تو عقل
دو چار دن میں کیا یہ ترا حال بن گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.