کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے
کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے
میری تعمیر میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے
کیوں نہ اے شخص تجھے ہاتھ لگا کر دیکھوں
تو مرے وہم سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے
تو ہی تو ہے تو پھر اب جملہ جمال دنیا
تیرا شک اور کسی پر بھی تو ہو سکتا ہے
یہ جو ہے پھول ہتھیلی پہ اسے پھول نہ جان
میرا دل جسم سے باہر بھی تو ہو سکتا ہے
شاخ پر بیٹھے پرندے کو اڑانے والے
پیڑ کے ہاتھ میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ باہر ہی نمو ہو میری
میرا کھلنا مرے اندر بھی تو ہو سکتا ہے
یہ جو ہے ریت کا ٹیلہ مرے قدموں کے تلے
کوئی دم میں مرے اوپر بھی تو ہو سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ ہم ہار کے جیتیں تابشؔ
عشق کا کھیل برابر بھی تو ہو سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.