لایا ہے یہی جرم سر دار مجھے بھی
دیتا تھا دکھائی پس دیوار مجھے بھی
اس کی بھی مری طرح تھی اک اپنی کہانی
اس کو بھی نبھانا پڑا کردار مجھے بھی
اس نے تو جو کھویا تھا انا میں سو وہ کھویا
تھی زہر ہلاہل مے پندار مجھے بھی
رکھا ہے بھرم عشق کا ہر حال میں ورنہ
لایا تھا مقابل ترے انکار مجھے بھی
مجھ میں بھی چہکتے ہیں کسی یاد کے پنچھی
اب اپنا سمجھتے ہیں یہ اشجار مجھے بھی
کیا تجھ سے لڑائی ہو کہ خود اپنی صفوں میں
آتے ہیں نظر تیرے طرف دار مجھے بھی
شاید کہ نشانی وہ کوئی بھانپ گیا تھا
دیتا تھا بہت حوصلہ بیمار مجھے بھی
لیکن مرے رستے میں فقط تخت نہیں تھا
جنگل تو بجھاتا رہا گھر بار مجھے بھی
جاذبؔ جو ہر اک قید سے دیتی ہے رہائی
مستی وہی رکھتی ہے گرفتار مجھے بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.