Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہو میں رنگ لہرانے لگے ہیں

امجد اسلام امجد

لہو میں رنگ لہرانے لگے ہیں

امجد اسلام امجد

لہو میں رنگ لہرانے لگے ہیں

زمانے خود کو دہرانے لگے ہیں

پروں میں لے کے بے حاصل اڑانیں

پرندے لوٹ کر آنے لگے ہیں

کہاں ہے قافلہ باد صبا کا

دلوں کے پھول مرجھانے لگے ہیں

کھلے جو ہم نشینوں کے گریباں

خود اپنے زخم افسانے لگے ہیں

کچھ ایسا درد تھا بانگ جرس میں

سفر سے قبل پچھتانے لگے ہیں

کچھ ایسی بے یقینی تھی فضا میں

جو اپنے تھے وہ بیگانے لگے ہیں

ہوا کا رنگ نیلا ہو رہا ہے

چمن میں سانپ لہرانے لگے ہیں

فلک کے کھیت میں کھلتے ستارے

زمیں پر آگ برسانے لگے ہیں

لب زنجیر ہے تعبیر جن کی

وہ سپنے پھر نظر آنے لگے ہیں

کھلا ہے رات کا تاریک جنگل

اور اندھے راہ دکھلانے لگے ہیں

چمن کی باڑ تھی جن کا ٹھکانہ

دل شبنم کو دھڑکانے لگے ہیں

بچانے آئے تھے دیوار لیکن

عمارت ہی کو اب ڈھانے لگے ہیں

خدا کا گھر تمہیں سمجھو تو سمجھو

ہمیں تو یہ صنم خانے لگے ہیں

مأخذ :
  • کتاب : Fishaar (Pg. 99)
  • Author : Amjad Islam Amjad
  • مطبع : Fawaz Niyaaz (2010)
  • اشاعت : 2010

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے