مصر سے ریت چلی آتی ہے تکرار کے ساتھ
مصر سے ریت چلی آتی ہے تکرار کے ساتھ
حسن کا نام لیا جاتا ہے بازار کے ساتھ
کون کافر ہے جو کھیلے گا دیانت سے یہاں
جب مری جیت ہے وابستہ تری ہار کے ساتھ
ہم ترے شہر میں بکنے کے لیے آئے ہیں
ہم کو مطلب ہے فقط اپنے خریدار کے ساتھ
تو نے دیکھا ہی نہیں معجزۂ حسن لحن
تتلیاں کیسے کتھک کرتی ہیں ملہار کے ساتھ
باندھ رکھا ہے مجھے عشق کی زنجیر کے ساتھ
اور خود سامنے ہے حسن کی تلوار کے ساتھ
رہنماؤں سے کیا جائے مگر ایسا سلوک
جیسا برتاؤ کیا جاتا ہے غدار کے ساتھ
طعنہ مت دے تو مجھے میرے گناہوں کا فقیہ
معاملہ ہے مرا ستار کے غفار کے ساتھ
بول اٹھتے ہیں در و بام فرشتوں کی زباں
جانے کیا رمز ہے اکتارے کی اک تار کے ساتھ
نا خدائی کا یہ انداز ادا ہے کہ بھرم
باندھ کر پھینک دیا بحر میں پتوار کے ساتھ
ایسی دو آتشہ لذت کہ بقا پا جاؤں
جام کوثر جو عطا ہو ترے دیدار کے ساتھ
میرا محبوب سخنور ہے پر ایسا ویسا
بات کرتا ہے اشارے میں بھی معیار کے ساتھ
سچ کہے پی کے فقط سچ کے سوا کچھ نہ کہے
گفتگو کی ہے کبھی آپ نے مے خوار کے ساتھ
تو نے دیکھا ہی نہیں فقر کا آزادؔ غرور
بات کرنی بھی بڑا کام ہے خوددار کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.