ریت کی لہروں سے دریا کی روانی مانگے
ریت کی لہروں سے دریا کی روانی مانگے
میں وہ پیاسا ہوں جو صحراؤں سے پانی مانگے
تو وہ خود سر کہ الجھ جاتا ہے آئینوں سے
میں وہ سرکش کہ جو تجھ سے ترا ثانی مانگے
وہ بھی دھرتی پہ اتاری ہوئی مخلوق ہی ہے
جس کا کاٹا ہوا انسان نہ پانی مانگے
ابر تو ابر شجر بھی ہیں ہوا کی زد میں
کس سے دم بھر کو کوئی چھاؤں سہانی مانگے
اڑتے پتوں پہ لپکتی ہے یوں ڈالی ڈالی
جیسے جاتے ہوئے موسم کی نشانی مانگے
میں وہ بھولا ہوا چہرہ ہوں کہ آئینہ بھی
مجھ سے میری کوئی پہچان پرانی مانگے
زرد ملبوس میں آتی ہیں بہاریں شاہدؔ
اور تو رنگ خزاؤں کا بھی دھانی مانگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.