سفر میں ہے جو ازل سے یہ وہ بلا ہی نہ ہو
سفر میں ہے جو ازل سے یہ وہ بلا ہی نہ ہو
کواڑ کھول کے دیکھو کہیں ہوا ہی نہ ہو
نگاہ آئینہ معلوم عکس نامعلوم
دکھائی دیتا ہے جو اصل میں چھپا ہی نہ ہو
زمیں کے گرد بھی پانی زمیں کی تہہ میں بھی
یہ شہر جم کے کھڑا ہے جو تیرتا ہی نہ ہو
نہ جا کہ اس سے پرے دشت مرگ ہو شاید
پلٹنا چاہیں وہاں سے تو راستہ ہی نہ ہو
میں اس خیال سے جاتا نہیں وطن کی طرف
کہ مجھ کو دیکھ کے اس بت کا جی برا ہی نہ ہو
کٹی ہے جس کے خیالوں میں عمر اپنی منیرؔ
مزا تو جب ہے کہ اس شوخ کو پتا ہی نہ ہو
- کتاب : kulliyat-e-muniir niyaazii (Pg. 416)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.