سمندروں کو بھی دریا سمجھ رہے ہیں ہم
سمندروں کو بھی دریا سمجھ رہے ہیں ہم
یہ اپنے آپ کو اب کیا سمجھ رہے ہیں ہم
ہماری راہ میں حائل جو اک اندھیرا ہے
اسے بھی اپنا ہی سایہ سمجھ رہے ہیں ہم
یہیں تلک ہے رسائی ہماری آنکھوں کی
کہ خد و خال کو چہرہ سمجھ رہے ہیں ہم
ہماری بات کسی کی سمجھ میں کیوں آتی
خود اپنی بات کو کتنا سمجھ رہے ہیں ہم
اب اپنے درد کو سہنا بہت ہی مشکل ہے
ذرا ہے زخم کو گہرا سمجھ رہے ہیں ہم
ابھی فضول ہے منزل کی بات بھی کرنا
ابھی تو لوگوں سے رستا سمجھ رہے ہیں ہم
بس ایک رات ٹھہرنے کا یہ نتیجہ ہے
سرائے فانی کو دنیا سمجھ رہے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.