Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سوال تم لوگ کر رہے ہو یہ کیسے کیسے مسافروں سے

سفر نقوی

سوال تم لوگ کر رہے ہو یہ کیسے کیسے مسافروں سے

سفر نقوی

سوال تم لوگ کر رہے ہو یہ کیسے کیسے مسافروں سے

تھکے ہوئے ہیں یہ مدتوں کے نہ پوچھو رستے مسافروں سے

اتار کر سب تھکن کے کپڑے وہ پھر مسافت کو اوڑھتے ہیں

درخت کہتے ہیں دکھ نہ چلنے کا جب بھی ٹھہرے مسافروں سے

ادھر وہ صحرا میں خاک دھنتا ادھر وہ دریا کنارے گم صم

عجیب ہوتے ہیں یہ تعلق مسافروں کے مسافروں سے

وہ جن کے پاؤں کے بوسے لے کر طواف کرتے ہیں آبلے بھی

ہمارے شجرے ہیں ملتے جا کر کے دیکھو ایسے مسافروں سے

تھکن میں جن کی نقوش منزل سما چکے ہوں انہیں بلاؤ

ہمیں ملاؤ نہ ریگزاروں میں خاک اڑاتے مسافروں سے

تو خار پاؤں کے گرد دامن کی اس کے پہلو میں جھاڑ آئے

کسی نے مانگے بڑی توقع سے جب بھی تحفے مسافروں سے

رکے مسافر سے آسماں نے سکوت پایا ثبات سیکھا

زمیں نے رقص و طواف سیکھا ہے راہ چلتے مسافروں سے

کہ یاد گھر کی جو آ گئی تو یہ دو قدم بھی نہ چل سکیں گے

نہ چھیڑو آنگن کی بات گلیوں کا ذکر بھٹکے مسافروں سے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے