سیاہ شب کے اثر سے نکل رہے ہو کیا
سیاہ شب کے اثر سے نکل رہے ہو کیا
ستارو تم بھی مرے ساتھ چل رہے ہو کیا
وہ جا رہا تھا تو روکا نہیں اسے تم نے
وہ جا چکا ہے تو اب ہاتھ مل رہے ہو کیا
بجھی بجھی سی یہ باتیں دھواں دھواں لہجہ
کسی عذاب میں اندر سے جل رہے ہو کیا
تمہیں تو آج کی شب میرا قتل کرنا تھا
کہاں چلے ہو ارادہ بدل رہے ہو کیا
یہ کیا سفر ہے کبھی ختم ہی نہیں ہوتا
نبیلؔ سمت مخالف میں چل رہے ہو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.