تارا تارا اتر رہی ہے رات سمندر میں
تارا تارا اتر رہی ہے رات سمندر میں
جیسے ڈوبنے والوں کے ہوں ہاتھ سمندر میں
ساحل پر تو سب کے ہوں گے اپنے اپنے لوگ
رہ جائے گی کشتی کی ہر بات سمندر میں
ایک نظر دیکھا تھا اس نے آگے یاد نہیں
کھل جاتی ہے دریا کی اوقات سمندر میں
میں ساحل سے لوٹ آیا تھا کشتی چلنے پر
پگھل چکی تھی لیکن میری ذات سمندر میں
کاٹ رہا ہوں ایسے امجدؔ یہ ہستی کی رہ
بے پتواری ناؤ پہ جیسے رات سمندر میں
- کتاب : Fishaar (Pg. 83)
- Author : Amjad Islam Amjad
- مطبع : Jahangir Book Depot (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.