Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تہہ میں جو رہ گئے وہ صدف بھی نکالیے

قتیل شفائی

تہہ میں جو رہ گئے وہ صدف بھی نکالیے

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    تہہ میں جو رہ گئے وہ صدف بھی نکالیے

    طغیانیوں کا ہاتھ سمندر میں ڈالیے

    اپنی حدوں میں رہئے کہ رہ جائے آبرو

    اوپر جو دیکھنا ہے تو پگڑی سنبھالیے

    خوشبو تو مدتوں کی زمیں دوز ہو چکی

    اب صرف پتیوں کو ہوا میں اچھالیے

    صدیوں کا فرق پڑتا ہے لمحوں کے پھیر میں

    جو غم ہے آج کا اسے کل پر نہ ٹالیے

    آیا ہی تھا ابھی مرے لب پہ وفا کا نام

    کچھ دوستوں نے ہاتھ میں پتھر اٹھا لیے

    کہہ دو صلیب شب سے کہ اپنی منائے خیر

    ہم نے تو پھر چراغ سروں کے جلا لیے

    دنیا کی نفرتیں مجھے قلاش کر گئیں

    اک پیار کی نظر مرے کاسے میں ڈالیے

    محسوس ہو رہا ہے کچھ ایسا مجھے قتیلؔ

    نیندوں نے جیسے آج کی شب پر لگا لیے

    مأخذ :
    • کتاب : Dastavez (Pg. 68)
    • Author : Aziz Nabeel
    • مطبع : Edarah Dastavez (2010)
    • اشاعت : 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے