تصور سے کہیں بڑھ کر کوئی منظر بھی دیکھوں گا
تصور سے کہیں بڑھ کر کوئی منظر بھی دیکھوں گا
ترے نوخیز دامن کو کبھی چھو کر بھی دیکھوں گا
بہار زندگانی سن تری صورت نہیں گویا
مگر میں آنکھ سے اپنی ترا پیکر بھی دیکھوں گا
ابھی طوفاں کا رخ گرچہ مرے پہلو کی جانب ہے
تری آغوش میں برپا کوئی محشر بھی دیکھوں گا
مرے عشق و جنوں کا تو یہی اک سلسلہ ٹھہرا
کہ کچھ حاصل نہ دیکھوں گا اگر کچھ کر بھی دیکھوں گا
سفر آوارگی کا ہے ولیدؔ اب سوچنا کیسا
اندھیری رات ڈھلنے پر کبھی میں گھر بھی دیکھوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.