تم سے چھٹ کر زندگی کا نقش پا ملتا نہیں
تم سے چھٹ کر زندگی کا نقش پا ملتا نہیں
پھر رہا ہوں کو بہ کو اپنا پتا ملتا نہیں
میں ہوں یا پھرتا ہے کوئی اور میرے بھیس میں
کس سے پوچھوں کوئی صورت آشنا ملتا نہیں
نقش حیرت ہی نہ تھا پرسان حال غم بھی تھا
تم نے جو توڑا ہے اب وہ آئینا ملتا نہیں
ناامیدی حرف تہمت ہی سہی کیا کیجئے
تم قریب آتے نہیں ہو اور خدا ملتا نہیں
اس کے دل سے اپنا انداز تغافل پوچھیے
جس کے دل کو درد کا بھی آسرا ملتا نہیں
اک نہ اک رشتہ اسی دنیا سے تھا اپنا کبھی
سوچتا ہوں اور کوئی سلسلہ ملتا نہیں
کوئی سائے کی طرح چلتا ہے اخترؔ ساتھ ساتھ
دوستدار دل ہے لیکن برملا ملتا نہیں
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 293)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.