Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ جو اٹھتی کونپل ہے جب اپنا برگ نکالے گی

نظیر اکبرآبادی

یہ جو اٹھتی کونپل ہے جب اپنا برگ نکالے گی

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    یہ جو اٹھتی کونپل ہے جب اپنا برگ نکالے گی

    ڈالی ڈالی چاٹے گی اور پتا پتا کھا لے گی

    ہونہار بروا کے پتے چکنے چکنے ہوتے ہیں

    بہت نہیں کچھ تھوڑے ہی دن میں بیل پھنگ کو آلے گی

    ابھی تو کیا ہے چھٹپن ہے نادانی ہے بے ہوشی ہے

    قہر تو اس دن ہووے گا جب اپنا ہوش سنبھالے گی

    ناز ادا اور غمزوں کے کچھ اور ہی کترے گی گل پھول

    سین لگاوٹ چتون کا بھی اور ہی عطر نکالے گی

    کاجل مہندی پان مسی اور کنگھی چوٹی میں ہر آن

    کیا کیا رنگ بناویگی اور کیا کیا نقشے ڈھالے گی

    جب یہ تن گدراوے گا اور بازو بانہیں ہوں گے گول

    اس دم دیکھا چاہئے کیا کیا پیٹ کے پاؤں نکالے گی

    کس کس کا دل دھڑکے گا اور کون ملے گا ہاتھوں کو

    پکیں سے جب انگیا میں یہ کچے سیب اچھالے گی

    پان چبا اور آئینے میں دیکھ کے اپنے ہونٹوں کو

    کیا کیا ہنس ہنس دیوے گی اور کیا کیا دیکھے بھالے گی

    خانہ جنگیاں ہوویں گی اور لوگ مریں گے کٹ کٹ کر

    شہر کے کوچے گلیوں میں اک شور قیامت ڈالے گی

    جب یہ میوہ حسن کا رس رس پک کر ہووے گا تیار

    نائکہ اس کی قیمت کا جب دیکھا چاہئے کیا لے گی

    سونا روپا سیم و جواہر صبر و دل و دیں ہوش و قرار

    آنکھ اٹھا کر دیکھتے ہی ایک آن میں سب رکھوا لے گی

    اپنے وقت جوانی میں یہ شوخ خدا ہی جانے نظیرؔ

    کس کس کا زر لوٹے گی اور کس کس کا گھر گھالے گی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے