زخموں کا دوشالہ پہنا دھوپ کو سر پر تان لیا
زخموں کا دوشالہ پہنا دھوپ کو سر پر تان لیا
کیا کیا ہم نے کشٹ کمائے کہاں کہاں نروان لیا
نقش دیے تری آشاؤں کو عکس دیے ترے سپنوں کو
لیکن دیکھ ہماری حالت وقت نے کیا تاوان لیا
اشکوں میں ہم گوندھ چکے تھے اس کے لمس کی خوشبو کو
موم کے پھول بنانے بیٹھے لیکن دھوپ نے آن لیا
برسوں بعد ہمیں دیکھا تو پہروں اس نے بات نہ کی
کچھ تو گرد سفر سے بھانپا کچھ آنکھوں سے جان لیا
آنکھ پہ ہات دھرے پھرتے تھے لیکن شہر کے لوگوں نے
اس کی باتیں چھیڑ کے ہم کو لہجے سے پہچان لیا
سورج سورج کھیل رہے تھے ساجدؔ ہم کل اس کے ساتھ
اک اک قوس قزح سے گزرے اک اک بادل چھان لیا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 09.02.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.