جب نمک دال میں کم ہو تو غزل ہوتی ہے
جب نمک دال میں کم ہو تو غزل ہوتی ہے
مرچ سبزی میں بہم ہو تو غزل ہوتی ہے
بھوک اور پیاس کی شدت سے اگر شاعر کے
پیٹ میں پھوٹتا بم ہو تو غزل ہوتی ہے
مفلسی قرض ضعیفی و تپ دق کے سوا
دل کو کچھ اور بھی غم ہو تو غزل ہوتی ہے
اپنی تنخواہ بھی ہو دیر سے ملنے والی
اور سامان بھی کم ہو تو غزل ہوتی ہے
اپنی آمد سے ہو کم خرچ کہ زائد یارو
فکر سے ناک میں دم ہو تو غزل ہوتی ہے
گڈو للی کی طرح گھر میں کسی شاعر کے
ضدی بچوں کا جنم ہو تو غزل ہوتی ہے
دم جو ہو ٹیڑھی بھی کتیا کی تو اک شعر نہ ہو
زلف معشوق میں خم ہو تو غزل ہوتی ہے
یہ بھی سنتا ہوں مدکچییوں کے منہ سے اکثر
آگ پر اوندھی چلم ہو تو غزل ہوتی ہے
شعر گوئی نہیں موقوف حسیں لفظوں پر
خون دل جل کے بھسم ہو تو غزل ہوتی ہے
اعلیٰ تعلیم و سند بھی نہیں رہ میں حائل
ہم نوا زور قلم ہو تو غزل ہوتی ہے
رات میں مچھر و کھٹمل کا کسی شاعر پر
بے تحاشا جو کرم ہو تو غزل ہوتی ہے
ہجر کی رات جو بڑھ جائے تو رونق آ جائے
وصل کی عمر بھی کم ہو تو غزل ہوتی ہے
چوری کا حلوہ کہیں کھانے کی ساعت جوہرؔ
چشم بیگم کا کرم ہو تو غزل ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.