لوں کس سے اپنا کام ابھی زیر غور ہے
لوں کس سے اپنا کام ابھی زیر غور ہے
کس کو کروں سلام ابھی زیر غور ہے
سنی ہے ایک ایک وہابی ہے کون ہو
مسجد کا پیش امام ابھی زیر غور ہے
شادی کرا کے یاروں نے برباد کر دیا
لوں کس سے انتقام ابھی زیر غور ہے
بخشا گیا مقام ہر اک چیز کو مگر
اردو ہی کا مقام ابھی زیر غور ہے
گھر میرے سات بچوں کے ساتھ آ گئی ہیں ساس
کب تک رہے قیام ابھی زیر غور ہے
نیتا بھی شیخ جی بھی سخنور بھی آ گئے
ہو کس کا احترام ابھی زیر غور ہے
شاعر ہمارے دیش کے کاندھوں پہ بوجھ ہیں
کیا لیں ہم ان سے کام ابھی زیر غور ہے
آئے ہیں بادہ خانے میں کچھ مولوی بھی آج
وہ بھی اٹھائیں جام ابھی زیر غور ہے
بھیجی ہے میرے واسطے استاد نے غزل
کیا دوں میں اس کا دام ابھی زیر غور ہے
آزادئ خیال نے شاعر کو جیل دی
جوہرؔ تمہارا نام ابھی زیر غور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.