میرا ہر شعر ہے مشہور مثالوں کی طرح
میرا ہر شعر ہے مشہور مثالوں کی طرح
میں تو ہر شہر میں پھیلا ہوں اجالوں کی طرح
جوتیاں کھا کے بھی ہر ناز اٹھایا میں نے
میں نے چاہا ہے انہیں چاہنے والوں کی طرح
کیا کہوں چلتی ہے کیسے مری بیوی کی زباں
دن میں قینچی کی طرح رات میں بھالوں کی طرح
اپنا گھر لکھ جو دیا شیخ نے دو بیٹوں کو
اک چنا بٹ گیا دو حصوں میں دالوں کی طرح
لوگ اس دور کی غزلوں کو بھلا کیا سمجھیں
ہر غزل الجھی ہے الجھے ہوئے بالوں کی طرح
تیز چلنے سے لچک جائے گی کہہ دو یارو
ان کی نازک ہے کمر پھول کی ڈالوں کی طرح
کبھی لیموں کی طرح ترش ادائیں ان کی
چٹپٹی تیز کبھی گرم مسالوں کی طرح
گالیاں جتنی بھی ایجاد ہوئی ہیں اب تک
ان کو ازبر ہیں محقق کے حوالوں کی طرح
بوٹ اور سوٹ سر بزم لنگوٹی گھر میں
کبھی گوروں کی طرح ہیں کبھی کالوں کی طرح
قید میں ڈال دیا اس کو ایمرجنسی نے
پہلے بد امنی تھی شہروں میں چھنالوں کی طرح
منہ پہ کالک کا ہے غازہ تو گدھے پر ہیں سوار
حاجی مستان چلے جیل جیالوں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.