کل جب درخت نہ ہوں گے
بیا سے چڑیا
چڑیا سے طوطے
اور طوطے سے کوے
نیل کنٹھ ووڈ پیکر
اور لالی تک
پرندوں جانوروں
اور انسانوں کا
رزق اور جیون
باہم
آپس میں جڑے ہوئے ہیں
درختوں پودوں
پھولوں اور پھلوں سے
ہم سب کا جیون ہے
درختوں کی ہریالی تک
ہم سب ہریل ہیں
کل جب
درخت نہیں ہوں گے
تو
کچھ بھی نہ ہوگا
بد بختی ہم پر
کتے کی صورت بھونکے گی
کل ہم کو
سب آرام میسر ہوں گے
لیکن
ہم خوش بخت نہ ہوں گے
شاید
جینے کی سرسبز تمنا
ڈالی ڈالی
سسک سسک کر
مر جائے گی
یہ تاج اور تخت نہ ہوں گے
شاید
ویران سمے
بارش کو ترسیں گے
ہر سو آگ کے شعلے ہوں گے
تب ہم پر
دھوئیں کالک
اور
کاربن کے اجزا برسیں گے
جینا ہے تو باہر آؤ
اپنے لئے
اور آنے والی نسلوں کی
خاطر
درخت لگاؤ
باہر آؤ
آج پرندے اور جانور
مشکل میں ہیں
جلد ہماری باری ہے
دیکھو
سر پہ موت کھڑی ہے
اور بن پر
وحشت طاری ہے
پہلے
جہاں ندی بہتی تھی
اب کے وہاں پر
خون کا دریا جاری ہے
فصلیں غلہ اور
درخت ہیں
سب کی ضرورت
کسان ہے
یا کوئی ہاری ہے
مانگ سبھی کی
گوشت ہے
دودھ اور پھل ہیں
سبزی اور ترکاری ہے
وہ گھر بھی
کیا گھر ہے جہاں پر
پھل پھول ہیں
نہ پھلواری ہے
کل جب درخت نہیں ہوں گے
ہم خوش بخت نہیں ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.