Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Abdurrahman momin's Photo'

عبدالرحمان مومن

1996 | کراچی, پاکستان

پاکستان کے نوجوان شاعر

پاکستان کے نوجوان شاعر

عبدالرحمان مومن کے اشعار

2.5K
Favorite

باعتبار

آج سورج نے کہہ دیا مومنؔ

تو جلے گا تو روشنی ہوگی

زخم کھا کر بھی جو دعائیں دے

کون اس کا مقابلہ کرے گا

ابھی سے تجھ کو پڑی ہے وصال کی مری جاں

ابھی تو ہجر نے عنوان ہی نہیں پایا

جس رستے میں تم مل جاؤ

وہ رستہ منزل ہوتا ہے

اس نے وعدہ نہیں لیا مجھ سے

اور کہتا ہے میں مکر رہا ہوں

یاد آتے ہیں وے دن بہت

کیوں نہ وے دن دوبارا کریں

ستم تو یہ ہے کہ میں نے اسے بھی چھوڑ دیا

جو سب کو چھوڑ کے تنہا کھڑا ہے میرے ساتھ

خواب میرے چرا لئے اس نے

جس کو میں نے ادھار دیں آنکھیں

وے سامنے سے جا چکا تو یہ کھلا

وہ خواب لگ رہا تھا خواب تھا نہیں

تو نے مجھ کو بنا دیا انساں

میں نے تجھ کو خدا بنایا ہے

کیسے کیسے میں بھولا ہوں

کیسے یاد آ جاتا ہے تو

وے راتیں جو گزرتی ہی نہیں تھیں

انہیں گزرے زمانے ہو گئے ہیں

مومنؔ میاں یہ کام نہیں ہے یہ عشق ہے

کیا سوچ میں پڑے ہو کروں یا کروں نہیں

کیسی عجیب بات ہے تو سامنے تھا اور

میں تیرے سامنے بھی کسی اور سے ملا

وہ جو کل تک ہاں میں ہاں کرتا تھا میری

آج تو وہ بھی نہیں پر آ گیا ہے

چاند میں تو نظر آیا تھا مجھے

میں نے مہتاب نہیں دیکھا تھا

جانے کیا کہہ رہا تھا وہ مجھ سے

میں نے بھی کہہ دیا کہ خوش ہوں میں

تم سے مل کر میں اس کو بھول گیا

جس نے تم سے مجھے ملایا ہے

چاند میں تو نظر آیا تھا مجھے

میں نے مہتاب نہیں دیکھا تھا

چھوڑ آئے ہیں وے گلی لیکن

وے گلی چھوڑ کر نہیں جاتی

خود کو کتنا بھلا دیا میں نے

تو بھی اب اجنبی سا لگتا ہے

مجھے بھی عقل پریشان کرتی رہتی ہے

نہیں نہیں سے گزر کر میں ہاں پہ آیا ہوں

کیا بتاؤں چھپا ہے مجھ میں کون

کون مجھ میں چھپا رہا ہے مجھے

کفن کی جیب بھی خالی نہیں ہے

یہ بد حالی ہے خوشحالی نہیں ہے

میں جہاں بھی گیا تجھے پایا

تو بھی کیا یوں ہی پا رہا ہے مجھے

جو لکھا ہی نہیں گیا مجھ سے

دل نے وہ گیت گنگنایا ہے

ہجر کا باب ہی کافی تھا ہمیں

وصل کا باب نہیں دیکھا تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے