اختر شمار
غزل 15
نظم 1
اشعار 12
اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں
اس کو کھو کر تو مرے پاس رہا کچھ بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
پہاڑ بھانپ رہا تھا مرے ارادے کو
وہ اس لیے بھی کہ تیشہ مجھے اٹھانا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مری نگاہ کی وسعت بھی اس میں شامل کر
مری زمین پہ تیرا یہ آسماں کم ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میری رسوائی اگر ساتھ نہ دیتی میرا
یوں سر بزم میں عزت سے نکلتا کیسے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں زندگی کے سفر میں تھا مشغلہ اس کا
وہ ڈھونڈ ڈھونڈ کے مجھ کو گنوا دیا کرتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے