تمام
تعارف
غزل116
نظم433
شعر134
ای-کتاب1376
ٹاپ ٢٠ شاعری 21
تصویری شاعری 22
اقوال10
آڈیو 58
ویڈیو 119
قطعہ10
رباعی12
قصہ13
گیلری 10
بلاگ2
دیگر
علامہ اقبال
غزل 116
نظم 433
اشعار 134
تو نے یہ کیا غضب کیا مجھ کو بھی فاش کر دیا
میں ہی تو ایک راز تھا سینۂ کائنات میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نگہ بلند سخن دل نواز جاں پرسوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اقوال 10
تاریخ ایک طرح کی عملی اخلاقیات ہے۔ دوسرے علوم کی طرح اگر اخلاقیات ایک تجرباتی علم ہے۔ تو اُسے انسانی تجربات کے انکشافات پر مبنی ہونا چاہئے۔ اس نقطۂ نظر کے برملا اظہار سے ان لوگوں کے بھی نازک احساسات کو یقیناً صدمہ پہنچے گا۔ جو اخلاق کے معاملے میں سخت گیر ہونے کے دعویدار ہیں۔ لیکن جن کا عوامی کردار تاریخی تعلیمات سے متعین ہوتا ہے۔
قطعہ 10
رباعی 12
قصہ 13
کتاب 1376
تصویری شاعری 22
تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ وہ ادب_گہ_محبت وہ نگہ کا تازیانہ یہ بتان_عصر_حاضر کہ بنے ہیں مدرسے میں نہ ادائے_کافرانہ نہ تراش_آزرانہ نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشۂ_فراغت یہ جہاں عجب جہاں ہے نہ قفس نہ آشیانہ رگ_تاک منتظر ہے تری بارش_کرم کی کہ عجم کے مے_کدوں میں نہ رہی مے_مغانہ مرے ہم_صفیر اسے بھی اثر_بہار سمجھے انہیں کیا خبر کہ کیا ہے یہ نوائے_عاشقانہ مرے خاک و خوں سے تو نے یہ جہاں کیا ہے پیدا صلۂ_شہید کیا ہے تب_و_تاب_جاودانہ تری بندہ_پروری سے مرے دن گزر رہے ہیں نہ گلہ ہے دوستوں کا نہ شکایت_زمانہ
نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے یہ عقل و دل ہیں شرر شعلۂ_محبت کے وہ خار_و_خس کے لیے ہے یہ نیستاں کے لیے مقام_پرورش_آہ_و_نالہ ہے یہ چمن نہ سیر_گل کے لیے ہے نہ آشیاں کے لیے رہے_گا راوی و نیل و فرات میں کب تک ترا سفینہ کہ ہے بحر_بیکراں کے لیے نشان_راہ دکھاتے تھے جو ستاروں کو ترس گئے ہیں کسی مرد_راہ_داں کے لیے نگہ بلند سخن دل_نواز جاں پرسوز یہی ہے رخت_سفر میر_کارواں کے لیے ذرا سی بات تھی اندیشۂ_عجم نے اسے بڑھا دیا ہے فقط زیب_داستاں کے لیے مرے گلو میں ہے اک نغمہ جبرائیل_آشوب سنبھال کر جسے رکھا ہے لا_مکاں کے لیے
ظلام_بحر میں کھو کر سنبھل جا تڑپ جا پیچ کھا_کھا کر بدل جا نہیں ساحل تری قسمت میں اے موج! ابھر کر جس طرف چاہے نکل جا!