ارشد عبد الحمید
غزل 37
اشعار 19
انہیں یہ زعم کہ بے سود ہے صدائے سخن
ہمیں یہ ضد کہ اسی ہاؤ ہو میں پھول کھلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
زمیں کے پاس کسی درد کا علاج نہیں
زمین ہے کہ مرے عہد کی سیاست ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سخن کے چاک میں پنہاں تمہاری چاہت ہے
وگرنہ کوزہ گری کی کسے ضرورت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سر بلندی مری تنہائی تک آ پہنچی ہے
میں وہاں ہوں کہ جہاں کوئی نہیں میرے سوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہمیں تو شمع کے دونوں سرے جلانے ہیں
غزل بھی کہنی ہے شب کو بسر بھی کرنا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے