بھارتیندو ہریش چندر
غزل 19
اشعار 20
بات کرنے میں جو لب اس کے ہوئے زیر و زبر
ایک ساعت میں تہہ و بالا زمانہ ہو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رخ روشن پہ اس کی گیسوئے شب گوں لٹکتے ہیں
قیامت ہے مسافر راستہ دن کو بھٹکتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
غافل اتنا حسن پہ غرہ دھیان کدھر ہے توبہ کر
آخر اک دن صورت یہ سب مٹی میں مل جائے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قبر میں راحت سے سوئے تھے نہ تھا محشر کا خوف
بعض آئے اے مسیحا ہم ترے اعجاز سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نہ بوسہ لینے دیتے ہیں نہ لگتے ہیں گلے میرے
ابھی کم عمر ہیں ہر بات پر مجھ سے جھجکتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رباعی 2
تصویری شاعری 2
دل آتش_ہجراں سے جلانا نہیں اچھا اے شعلہ_رخو آگ لگانا نہیں اچھا کس گل کے تصور میں ہے اے لالہ جگر_خوں یہ داغ کلیجے پہ اٹھانا نہیں اچھا آیا ہے عیادت کو مسیحا سر_بالیں اے مرگ ٹھہر جا ابھی آنا نہیں اچھا سونے دے شب_وصل_غریباں ہے ابھی سے اے مرغ_سحر شور مچانا نہیں اچھا تم جاتے ہو کیا جان مری جاتی ہے صاحب اے جان_جہاں آپ کا جانا نہیں اچھا آ جا شب_فرقت میں قسم تم کو خدا کی اے موت بس اب دیر لگانا نہیں اچھا پہنچا دے صبا کوچۂ_جاناں میں پس_مرگ جنگل میں مری خاک اڑانا نہیں اچھا آ جائے نہ دل آپ کا بھی اور کسی پر دیکھو مری جاں آنکھ لڑانا نہیں اچھا کر دوں_گا ابھی حشر بپا دیکھیو جلاد دھبا یہ مرے خوں کا چھڑانا نہیں اچھا اے فاختہ اس سرو_سہی قد کا ہوں شیدا کو_کو کی صدا مجھ کو سنانا نہیں اچھا