دلاور فگار کے اشعار
عورت کو چاہئے کہ عدالت کا رخ کرے
جب آدمی کو صرف خدا کا خیال ہو
وہاں جو لوگ اناڑی ہیں وقت کاٹتے ہیں
یہاں بھی کچھ متشاعر دماغ چاٹتے ہیں
آ کے بزم شعر میں شرط وفا پوری تو کر
جتنا کھانا کھا گیا ہے اتنی مزدوری تو کر
پایان کار ختم ہوا جب یہ تجزیہ
میں نے کہا حضور تو بولے کہ شکریہ
جوتے کے انتخاب کو مسجد میں جب گئے
وہ جوتیاں پڑیں کہ خدا یاد آ گیا
مردماں بسیار ہوں گے اور جائے قبر تنگ
قبر کی تقسیم پر مردوں میں چھڑ جائے گی جنگ
پوچھی جو اس کی وجہ تو کہنے لگے جناب
سردی بہت شدید تھی مصرعہ سکڑ گیا
کہیں گولی لکھا ہے اور کہیں مار
یہ گولی مار لکھا جا رہا ہے
غزل چرا کے کبھی خدمت ادب کر لی
پکڑ گئے تو وہیں معذرت طلب کر لی
میں بھی تھا حاضر بزم میں جب تو نے دیکھا ہی نہیں
میں بھی اٹھا کر چل دیا بالکل نیا جوتا ترا
صرف زندوں ہی کو فکر عیش و آسائش نہیں
اب تو اس دنیا میں مردوں کی بھی گنجائش نہیں