عشرت معین سیما کی بچوں کی کہانیاں
چیونٹی کی کہانی
سارہ کے گھر کے قریب ایک چھوٹا سا باغ تھا جہاں کچھ ہرے بھرے پیڑ پودے اور گھاس موجود تھی۔ لیکن جب سخت گرمی پڑتی تو وہاں گھاس اور پیڑ پودوں کی ہریالی ماند پڑتی جاتی۔ پرندے اور دوسرے جانور بھی اپنے اپنے بلوں، گھونسلوں اور گھروں میں دبکے بیٹھے رہتے۔ لیکن
میرے کھلونے
آج ننھی کی چوتھی سالگرہ تھی۔ نانی اماں ننھی کے لیے ایک کپڑے کی گڑیا خود اپنے ہاتھوں سے سی کرلائیں تھیں۔ ننھی کو وہ سرخ جوڑا پہنے ہوئی گڑیا بہت پیاری لگی۔ اس نے اپنی نانی اماں کو گلے لگاکر شکریہ ادا کیا اور کہا ‘‘نانی اماں بہت شکریہ! آپ کا تحفہ بہت
کوکی کاکروچ
اس کا نام کوکی کاکروچ تھا۔ وہ لال بیگوں کی فیملی میں سب سے چھوٹا کاکروچ تھا۔ اس گندے گھر میں سارے لال بیگ دن بھر گھر و صحن کے گندے حصوں اور غسل خانے اور باورچی خانے کی نالیوں میں چھپ کر رہتے تھے۔ جب گھر کے لوگ ان جگہوں کی صفائی نہیں کرتے، کچرا پھیلاتے
پھل_دار درخت
’’امی امی مونگ پھلی والا آیا ہے جلدی سے پیسے دیں تاکہ میں مونگ پھلی خرید کر لاؤں‘‘ منے میاں نے شام کو گلی میں مونگ پھلی بیچنے والے کی آواز سن کر امی سے کہا۔ ’’امی مجھے بھی پیسے دیں مجھے بھی تل کے لڈو خریدنے ہیں‘‘ دوسری جانب سے ننھے میاں نے امی کا
روشنی کی برسات
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک چھوٹی سی لڑکی اپنے والدین کے ساتھ ایک چھوٹی سی جھونپڑی نما گھر میں رہتی تھی۔ اس لڑکی نام ستارہ تھا۔ اس لڑکی کے والدین بہت غریب تھے۔ ان کے پاس سوائے اس ٹوٹی پھوٹی جھونپڑی اور اس میں رکھے چند برتن اور دو رضائی و گدے کے کچھ بھی