Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Javed Saba's Photo'

جاوید صبا

1958 | کراچی, پاکستان

ایک نمایاں پاکستانی شاعر، جو اپنی غزلوں میں تنہائی کے مضمون کی گہرائی کو سنجیدگی سے بیان کرتے ہیں

ایک نمایاں پاکستانی شاعر، جو اپنی غزلوں میں تنہائی کے مضمون کی گہرائی کو سنجیدگی سے بیان کرتے ہیں

جاوید صبا

غزل 13

نظم 1

 

اشعار 20

دیکھے تھے جتنے خواب ٹھکانے لگا دیے

تم نے تو آتے آتے زمانے لگا دیے

  • شیئر کیجیے

مجھے تنہائی کی عادت ہے میری بات چھوڑیں

یہ لیجے آپ کا گھر آ گیا ہے ہات چھوڑیں

  • شیئر کیجیے

وحشت کا یہ عالم کہ پس چاک گریباں

رنجش ہے بہاروں سے الجھتے ہیں خزاں سے

ہمیں کسی نے کبھی آب دیدہ دیکھا ہے

اب آپ سوچیے کتنا شدید دکھ ہوگا

تشریح

اس شعر کا جو پہلا مفہوم ابھر کر سامنے آتا ہے اس کے مطابق پہلا مصرع سوالیہ ہے۔ کہ ہم پر ہزاروں ستم گزرے لیکن کیا کبھی کسی نے ہم کو ان پر روتے چیختے دیکھا؟ لہذا اب اگر ہم رو پڑے ہیں تو ہمیں دیکھنے والے خود اندازہ لگا لیں کہ کس شدت کا دکھ ہمیں ملا ہے کہ آج ہم خود پر ضبط نہ رکھ پائے۔ اس شعر کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ ہے کہ تمام مضمون کا لب لباب شاعر کے بالآخر رونے پر منتج ہے لیکن تمام شعر میں رونے کا ذکر موجود نہیں۔

اب ذرا پہلے مصرعے کو سوالیہ کی بجائے مثبت سمجھا جائے تو معانی کا ایک اور جہان سامنے آتا ہے۔ یعنی ہم تو اکثر روتے رہتے ہیں لیکن ایک دفعہ ایسا ہوا کہ ہمیں کسی نے روتے ہوئے دیکھ لیا۔ نیچے والے مصرعے میں شاعر اپنے مخاطبین کو دعوت دے رہا ہے کہ آپ یہ بات خود پر رکھ کر سوچیے اور پھر بتائیے کہ آپ کو کتنا شدید دکھ ہو گا کہ جس گریے کو آپ نے ہمیشہ پوشیدہ رکھا تھا، آج کسی کو اس کی خبر ہو گئی۔

اب ایک اور زاویے سے اس شعر کو دیکھتے ہیں۔ شاعر کہہ رہا ہے کہ ہم اکثر چھپ چھپا کر روتے تھے اور دنیا کو کبھی اس کی خبر نہ ہوئی۔ لیکن ایک بار اتنا شدید غم ملا کہ ہم یہ بھول ہی گئے کہ کوئی ہمیں دیکھ رہا ہے۔ یعنی ضبط کے بندھن ٹوٹ گئے ۔ اب اس بات سے خود اندازہ کر لیجیے کہ ہمیں کتنا بڑا دکھ ملا ہو گا۔ شعر کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ غم کی تفصیل بتائے بغیر قاری کو اس غم کی شدت کا احساس دلایا گیا ہے۔

ایک اور خاص بات کہ دوسرے مصرعے میں موجود اب اور آپ پر باری باری زور دے کر شعر پڑھیے تو یہ شعر آپ کو دو الگ الگ مناظر کی سیر کرائے گا۔

یقینا درج بالا شعر کی مزید پرتیں بھی آپ لوگوں کے ذہن میں آ رہی ہوں گی اور ممکن ہے جاوید صبا صاحب اس شعر کی یکسر مختلف توضیح لیے بیٹھے ہوں۔

افضل خان

  • شیئر کیجیے

یہ جو ملاتے پھرتے ہو تم ہر کسی سے ہاتھ

ایسا نہ ہو کہ دھونا پڑے زندگی سے ہاتھ

  • شیئر کیجیے

کتاب 2

 

ویڈیو 4

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
کلام شاعر بہ زبان شاعر

جاوید صبا

جاوید صبا

اس نے آوارہ_مزاجی کو نیا موڑ دیا

جاوید صبا

تم سے نہیں ملے تو کسی سے نہیں ملے

جاوید صبا

محسوس کروگے تو گزر جاؤگے جاں سے

جاوید صبا

اس نے آوارہ_مزاجی کو نیا موڑ دیا

جاوید صبا

آڈیو 6

بوندوں کی طرح چھت سے ٹپکتے ہوئے آ جاؤ

بڑی مشکل سے چھپایا ہے کوئی دیکھ نہ لے

تجھ کو پانے کی یہ حسرت مجھے لے ڈوبے_گی

Recitation

متعلقہ شعرا

"کراچی" کے مزید شعرا

Recitation

بولیے