محسن اسرار
غزل 27
اشعار 23
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
گھر میں رہنا مرا گویا اسے منظور نہیں
جب بھی آتا ہے نیا کام بتا جاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں بیٹھ گیا خاک پہ تصویر بنانے
جو کبر تھے مجھ میں وہ تری یاد سے نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ مجبوری موت ہے جس میں کاسے کو بنیاد ملے
پیاس کی شدت جب بڑھتی ہے ڈر لگتا ہے پانی سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کیا زمانہ تھا کہ ہم خوب جچا کرتے تھے
اب تو مانگے کی سی لگتی ہیں قبائیں اپنی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 3
اچھا ہے وہ بیمار جو اچھا نہیں ہوتا جب تجربے ہوتے ہیں تو دھوکا نہیں ہوتا جس لفظ کو میں توڑ کے خود ٹوٹ گیا ہوں کہتا بھی تو وہ اس کو گوارا نہیں ہوتا تیری ہی طرح آتا ہے آنکھوں میں ترا خواب سچا نہیں ہوتا کبھی جھوٹا نہیں ہوتا تکذیب_جنوں کے لیے اک شک ہی بہت ہے بارش کا سمے ہو تو ستارا نہیں ہوتا کیا کیا در_و_دیوار مری خاک میں گم ہیں پر اس کو مرا جسم گوارا نہیں ہوتا یا دل نہیں ہوتا مرے ہونے کے سبب سے یا دل کے سبب سے مرا ہونا نہیں ہوتا کس رخ سے تیقن کو طبیعت میں جگہ دیں ایسا نہیں ہوتا کبھی ویسا نہیں ہوتا ہم لوگ جو کرتے ہیں وہ ہوتا ہی نہیں ہے ہونا جو نظر آتا ہے ہونا نہیں ہوتا جس دن کے گزرتے ہی یہاں رات ہوئی ہے اے کاش وہ دن میں نے گزارا نہیں ہوتا جب ہم نہیں ہوتے یہاں آتے ہیں تغیر جب ہم یہاں ہوتے ہیں زمانا نہیں ہوتا ہم ان میں ہیں جن کی کوئی ہستی نہیں ہوتی ہم ٹوٹ بھی جائیں تو تماشا نہیں ہوتا