مومن خاں مومن
غزل 51
اشعار 68
اس نقش پا کے سجدے نے کیا کیا کیا ذلیل
میں کوچۂ رقیب میں بھی سر کے بل گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دیدۂ حیراں نے تماشا کیا
دیر تلک وہ مجھے دیکھا کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
عمر تو ساری کٹی عشق بتاں میں مومنؔ
آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
غیروں پہ کھل نہ جائے کہیں راز دیکھنا
میری طرف بھی غمزۂ غماز دیکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رباعی 4
کتاب 50
تصویری شاعری 16
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی یعنی وعدہ نباہ کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ جو لطف مجھ پہ تھے بیشتر وہ کرم کہ تھا مرے حال پر مجھے سب ہے یاد ذرا ذرا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ نئے گلے وہ شکایتیں وہ مزے مزے کی حکایتیں وہ ہر ایک بات پہ روٹھنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کبھی بیٹھے سب میں جو روبرو تو اشارتوں ہی سے گفتگو وہ بیان شوق کا برملا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو ہوئے اتفاق سے گر بہم تو وفا جتانے کو دم_بہ_دم گلۂ_ملامت_اقربا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کوئی بات ایسی اگر ہوئی کہ تمہارے جی کو بری لگی تو بیاں سے پہلے ہی بھولنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کبھی ہم میں تم میں بھی چاہ تھی کبھی ہم سے تم سے بھی راہ تھی کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو سنو ذکر ہے کئی سال کا کہ کیا اک آپ نے وعدہ تھا سو نباہنے کا تو ذکر کیا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کہا میں نے بات وہ کوٹھے کی مرے دل سے صاف اتر گئی تو کہا کہ جانے مری بلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ بگڑنا وصل کی رات کا وہ نہ ماننا کسی بات کا وہ نہیں نہیں کی ہر آن ادا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو جسے آپ گنتے تھے آشنا جسے آپ کہتے تھے با_وفا میں وہی ہوں مومنؔ_مبتلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو