مضطر خیرآبادی
غزل 73
اشعار 207
وقت دو مجھ پر کٹھن گزرے ہیں ساری عمر میں
اک ترے آنے سے پہلے اک ترے جانے کے بعد
تشریح
یہ شعر اردو کے مشہور اشعار میں سے ایک ہے۔ اس شعر کا بنیادی مضمون انتظار اور ہجر ہے۔ اگرچہ ایک عام انسان پر زندگی میں کئی بار اور کئی شکلوں میں مشکل وقت آن پڑتا ہے مگر اس شعر میں ایک عاشق کی نفسیات کو مدِ نظر رکھ کر شاعر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ایک عاشق پر ساری عمر میں دو وقت بہت کٹھن ہوتے ہیں۔ ایک وقت وہ جب عاشق اپنے محبوب کے آنے کا انتظار کرتا ہے اور دوسرا وہ وقت جب اس کا محبوب اس سے دور چلا جاتا ہے۔ اسی لئے کہا ہے کہ میری زندگی میں اے میرے محبوب دو کٹھن زمانے گزرے ہیں۔ ایک وہ جب میں تمہارا انتظار کرتا ہے اور دوسرا وہ جب تم مجھے فراق کی حالت میں چھوڑ کے چلے جاتے ہو۔ ظاہر ہے کہ دونوں عالم عذاب دہ ہیں۔ انتظار کا عالم ہو یا جدائی کا دونوں میں عاشق کی جان تڑپتی ہے۔
شفق سوپوری
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
جو کسی کے کام نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے