Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Nusrat Gwaliari's Photo'

نصرت گوالیاری

1938 | دلی, انڈیا

نصرت گوالیاری کے اشعار

1.9K
Favorite

باعتبار

حسن اتنا ایک پیکر میں سمٹ سکتا نہیں

تو بھی میرے ہی کسی احساس کی تصویر ہے

رات کے لمحات خونی داستاں لکھتے رہے

صبح کے اخبار میں حالات بہتر ہو گئے

ڈھونڈنے والے غلط فہمی میں تھے

وہ انا کے ساتھ اپنے سر میں تھا

کچھ نوجوان شہر سے آئے ہیں لوٹ کر

اب داؤ پر لگی ہوئی عزت ہے گاؤں کی

میں اجنبی ہوں مگر تم کبھی جو سوچو گے

کوئی قریب کا رشتہ ضرور نکلے گا

دلوں کے بیچ کی دیوار گر بھی سکتی تھی

کسی نے کام لیا ہی نہیں تدبر سے

وہ اندھی راہ میں بینائیاں بچھاتا رہا

بدن پہ زخم لیے اور لبوں پہ دین لیے

شفق سی پھر کوئی اتری ہے مجھ میں

یہ کیسی روشنی پھیلی ہے مجھ میں

اجاڑ تپتی ہوئی راہ میں بھٹکنے لگی

نہ جانے پھول نے کیا کہہ دیا تھا تتلی سے

ملنا پڑتا ہے ہمیں خود سے بھی غیروں کی طرح

اس نے ماحول ہی کچھ ایسا بنا رکھا ہے

قانون جیسے کھو چکا صدیوں کا اعتماد

اب کون دیکھتا ہے خطا کا ہے رخ کدھر

وہ پتا اپنی شاخ سے ذرا جدا ہوا ہی تھا

نہ جانے پھر کہاں کہاں ہوا اڑا کے لے گئی

کتنے ذہنوں کو کر گیا گمراہ

اک بڑے آدمی کا چھوٹا پن

بچہ مجبوریوں کو کیا جانے

اک کھلونا خریدنا تھا مجھے

ہر شخص اپنی اپنی جگہ یوں ہے مطمئن

جیسے کہ جانتا ہو قضا کا ہے رخ کدھر

بھول جانے کا مجھے مشورہ دینے والے

یاد خود کو بھی نہ میں آؤں کچھ ایسا کر دے

اک قسم اور زندہ رہنے کی

وار تیکھا سہی مقدر کا

وہ گلابی بادلوں میں ایک نیلی جھیل سی

ہوش قائم کیسے رہتے تھا ہی کچھ ایسا لباس

ہم تری تلخ گفتگو سن کر

چپ ہیں لیکن سبب سمجھتے ہیں

کچھ احتیاط پرندے بھی رکھنا بھول گئے

کچھ انتقام بھی آندھی نے بدترین لیے

بولتے رہتے ہیں نقوش اس کے

پھر بھی وہ شخص کم سخن ہے بہت

مرے چراغ کی ننھی سی لو سے خائف ہے

عجیب وقت پڑا ہے سیاہ آندھی پر

Recitation

بولیے